اسپورٹسمین وزیراعظم کورونا کے دوران پریشان کھلاڑی و کوچز اور بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیئے بیس بال سمیت تمام نمایاں کھلاڑیوں کے لیئے اسپیشل پیکج کی منظوری دیں.

0
1452
سابق ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس پنجاب, پاکستان فیڈریشن بیس بال کے سابق صدر و پاکستان میں بانی بیس بال مرحوم خاور شاہ کا ماضی میں عمران خان کے ساتھ فوٹو

کورونا کے خاتمے کے بعد انٹرنیشنل ایونٹس کی بھرمار ہوگی,ایکسٹرا کیمپس لگا کر ایشیائی و دنیائی مقابلوں میں ریکنگ بچانے کے لیئے خطیر رقم درکار ہوگی.حکومت کھیلوں کا ساز و سامان, کیمپس, کھلاڑیوں کی ڈائیٹ اور سفری اخراجات کا بندوبست کرے.
صدر پاکستان فیڈریشن بیس بال سید فخر علی شاہ کی میڈیا سے خصوصی گفتگو.
کوٹری/( اسٹاف رپورٹر)پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سید فخر علی شاہ انہوں نے پاکستان کے اسپورٹسمین وزیراعظم عمران خان سے کورونا کے دوران اور بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیئے بیس بال سمیت ایشیا میں ٹاپ رینکنگ کی حامل تمام فیڈریشنز کے کھلاڑیوں اور کوچز لیئے اسپیشل پیکج کے اعلان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام دنیا کورونا کی زد میں ہے اور تمام تر سرگرمیان معطل ہیں جس کے باعث بلا شبہ کھلاڑیوں کی مستقبل قریب میں کارکردگی متاثر ہوگی اور سالہا سال کی محنت سے بنایا ہوا مقام پیچھے چلا جائے گا اور اگر یہ تعطل برقرار رہتا ہے تو بیس بال سمیت دیگر ٹاپ فیڈریشنز کے کھلاڑیوں کی کارکردگی میں شدید بگاڑ پیدا ہوجانے کا قوی اندیشہ ہے. کھلاڑیوں کی خصوصا طاقت کے مظاہرے کے کھلاڑی مخصوص مطلوبہ خوراک اور ساز و سامان کی قلت یا عدم دستیابی کا شکار ہیں اور ڈپارٹمینٹ کے کھلاڑیوں کے علاوہ دیگر تمام کھلاڑی و کوچز اخراجات برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں اور جب ہم ایشیا میں مقابلہ کرپائیں گے تو ہی ورلڈ مقابلوں کے لیئے کوالیفائی کرسکیں گے اور پاکستان اپنی رینکنگ بچاپائے گا.انشاءاللہ کورونا کے دوران و خاتمے کے بعد اس مقصد کے حصول کے لیئے بھاری رقوم کی فی الفور ضرورت ہوگی اور ہم عمران خان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ہنگامی صورحال میں جس طرح دیگر شعبوں کے لیئے مختلف فنڈز فوری طور پر منظور ہورہے ہیں اسی طرح کھلاڑیوں کی بہبود اور کھیلوں کے لیئے بحالی پیکیچز کی بھی منظوری دیں اور اسپشل پیکیج کا اعلان کریں کیونکہ اس صورحال کے بعد التواء کے شکار ایونٹس کی بھرمار ہوگی اس لیئے حکومت ایکسٹرا کیمپس لگانے اور کھلاڑیوں کے طعام و قیام کا بندوبست کرے تاکہ ہم ایشیائی مقابلوں میں نہ صرف شرکت کریں بلکہ دنیائی مقابلوں کے لیئے اپنی ریکنگ بھی بچاسکیں.دوسری طرف ہمارے کھلاڑی متوسط سے بھی کم گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ایشیا میں ایوارڈیافتہ بھی ہیں اور دیگر جو بھی اسی میعار کے ہیں انکے لیئے خصوصی اسکالرشپس اور تعلیمی اخراجات کا بندوبست ہونا چاہیئے ورنہ کافی نقصانات ہونگے اور خاص طور پر جو اولمپک گیم ہیں ان میں پاکستان کی کارکردگی کی بقا کی خاطر اقدامات کرنے کی ضرورت ہیں.جب تک ہمارا فنناس مضبوط نہیں ہوگا تب تک مستقبل, کھیل اور کھلاڑی مضبوط نہیں ہونگے.عمران خان جس طرح نڈر ہوکر کورونا سے لڑرہے ہیں وہ انکے اند موجود بہترین مدافعتی قوت کو ظاہر کررہا ہے اور ہم یہ ہی چاہتے ہیں کہ ملک کا ایک ایک فرد کو کھیل اور دیگر صحتمندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کی رغبت اور مواقع دینا ہونگے جس کے لیئے اب ہنگامی طور پر نمٹنے کی ضرورت ہوگی اور ہم کھیلوں کے علاوہ کرونا کی طرز کے دیگر وبائی امراض سے بچنے کے قابل ہوسکیں گے جیسا کہ جرمنی کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد کورونا کا شکار ہوِئے تاہم انکی بہترین ڈائیٹ اور مضبوط قوت مدافعت کے باعث صرف 5 فیصد اموات ہوئیں.
سید فخر علی شاہ نے مذید کہا کہ ہماری ہدایات کے مطابق تمام بیس بال پلیئرز گھروں اور اپنے علاقوں میں خود کو محفوظ رکھتے ہوئے بیس بال کی ٹریننگ میں مشغول ہیں اور وڈیو کلپس اور لنک کے زریعے ہمارے کوچز انکی خامیوں پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم میگا ایونٹس میں شرکت کے لیئے یہ ناکافی ہے کیونکہ دنیا بھر میں کورونا پر جزوی طور پر قابو پاتے ہی مختلف ملکوں نے اپنی باقائدہ ٹرییننگ اور وارم اپ میچز کا انعقاد شروع کردیا ہے اور تائیوان نے تو ڈمی تماشائی دکھا کر مقابلوں کا آغاز بھی کردیا ہے.کوریا نے سیشن شروع کردیئے ہیں اور 5 مئی سے بیس بال لیگ کا شیڈول جاری کردیا ہے.چائنا میں بھی بیچ گیمز کا اعلان کردیا ہے جس میں پاکستان نے 7 مختلف گیمز میں حصہ لینا ہے جبکہ بیس بال کی ٹیموں نے ایشین انڈر 12, بیس بال5 اور ورلڈ بیس بال کلاسک کوکیفائیر امریکہ میں شرکت کرنا ہے جہاں ہماری ٹیم پہنچنے کے بعد کورونا کے باعث ملتوی ہونے پر 13 مارچ کو وطن واپس پہنچ گئی تھی.
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ خدانخواستہ اگر کورونا جلد ختم نہ ہوا تو ہم سب حکومت کے ساتھ ہونگے لیکن امید پر دنیا قائم ہے اور ہم بھی پرامید ہیں اس لیئے پاکستان میں کھیلوں کو بڑے خلا اور اندھیروں میں چلے جانے سے بچانے کے لیئے وزیراعظم عمران خان کو اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیئے اور اسپورٹس کے لیئے “بیل آئوٹ” پیکیج کا اعلان کرنا چائیے اور وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ کو ہدایات دینی چاہیئیں کہ وہ اس پر ضروری ہوم ورک کرکے بلحاظ کارکردگی فیڈریشنز کے لیئے متعلقہ ادارے سے پیکیجز تیار کروائیں اور پہلے سے موجود مختلف نیشنل و پروینشل ملتوی شدہ ایونٹس کی رقم کو لیپس ہونے سے قبل انٹرنیشنل تیاریوں اور ایئرٹکٹس کے لیئے جاری کردیئے جائیں.اس ضمن میں ہر فیڈریشن اپنے اسٹار کھلاڑیوں کی نشاندہی اور کیمپس و ایونٹس میں متوقع شرکت کے کی تفصیل مہیا کرسکتی ہے.یہ اس لیئے بھی ضروری ہوگا کہ موجودہ صورتحال میں کمپنیز خود بحران کا شکار ہیں اور اسپانسرشپ ملنا ناممکن ہوگا.دریں اثناء فیڈریشن کے میڈیا مینیجر و معروف فزیکل ایجوکیشنسٹ پرویز احمد شیخ نے کہا ہے کہ حکومت ان تمام کھلاڑیوں اور کوچز کے لیئے مکمل پیکیج کا اعلان کریں جو وطن عزیز کے سبز ہلالی پرچم کو سربلند رکھنے کی خاطر سردھڑ کی بازی لگا دیتے ہیں اور انکا تعلق کسی ڈپارٹمینٹ سے بھی نہیں ہے.انہوں نے پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سید فخر علی شاہ سمیت تمام دیگر فیڈریشنز کی کارکردگی کو سراہا ہے کہ وہ گزشتہ دو برسوں سے حکومتی گرانٹ نہ ملنے کے باوجود پاکستان کی مختلف کیٹیگریز کی ٹیموں کو ایشیا اور ورلڈ میں شرکت کرارہے ہیں اور بہترین رینکنگ کے حامل ہیں.

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here