سندھ حکومت نے اب تک ایک ارب آٹھ کروڑ روپے کے فنڈز جاری کردئیے ہیں، جس سے 5 لاکھ افراد کو راشن فراہم کیا جائے گا

0
1367

مختلف این جی اوز کے توسط سے 2 لاکھ 15 ہزار، پاکستان نیوی کی جانب سے 30 ہزار جبکہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے 32 ہزار خاندانوں کو راشن کی فراہمی کردی گئی ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلنے سے قبل ہی رازانہ اجرت پر کام کرنے والوں اور سفید پوش افراد کی مدد کا میکنیزم بنا لیا تھا۔۔
تاہم بدقسمتی سے ہم نے جو طریقہ کار وضح کیا اس میں کچھ مسائل اور مشکلات وفاق کی جانب سے درپیش ہوئی۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی، وزیر بلدیات، جنگلات و اطلاعات سندھ سید ناصرحسین شاہ اور صوبائی وزیر برائے توانائی امتیاز احمد شیخ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے اب تک ایک ارب آٹھ کروڑ روپے کے فنڈز جاری کردئیے ہیں، جس سے 5 لاکھ افراد کو راشن فراہم کیا جائے گا جبکہ اب تک 36 مختلف این جی اوز کے توسط سے 2 لاکھ 15 ہزار، پاکستان نیوی کی جانب سے 30 ہزار جبکہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے 32 ہزار خاندانوں کو راشن کی فراہمی کردی گئی ہے۔ ہم نے کرونا وائرس کے پھیلنے سے قبل ہی رازانہ اجرت پر کام کرنے والوں اور سفید پوش افراد کی مدد کا میکنیزم بنا لیا تھا تاہم بدقسمتی سے ہم نے جو طریقہ کار وضح کیا اس میں کچھ مسائل اور مشکلات وفاق کی جانب سے درپیش ہوئی لیکن ہم اس وقت کسی قسم کی کوئی سیاست نہیں کرنا چاہتے اس لئے ہم نے راشن کی تقسیم کا طریقہ کار وضح کرلیا ہے، اس میں مشکلات ضرور ہیں لیکن ہم اس حوالے سے تمام وسائل کو بروئے کار لارہے ہیں۔ ہم عوام، علماء کرام اور تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کے شکر گذار ہیں کہ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جاری کردہ ایڈوائیزی پر 80 فیصد تک مکمل عمل درآمد کیا ہے اور جو باقی مانندہ ہیں ان سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایڈوائیزی پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ ہم اس وبا سے نبردآزما ہوسکیں۔ آج تک صوبہ سندھ میں 9590 افراد کے کرونا ٹیسٹ کئے گئے ہیں، جن میں سے 932 کے مثبت آئے ہیں، جبکہ اب تک صوبہ سندھ میں 253 افراد صحتیاب ہوگئے ہیں اور پچھلے 24 گھنٹوں میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 130 ہے۔ صوبہ میں 17 افراد اس وبا سے جاں بحق ہوچکیں ہیں۔ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے لیئے PPE کٹس امپورٹ کی جارہی ہیں اور انہیں یہ کٹس جلد فراہم کی جائیں گی۔ نجی تعلیمی اداروں سے استدعا کی ہے کہ وہ ایسے افراد جو اپنے بچوں کی اسکول فیس ادا نہیں کرسکتے ان کے والدین کے ساتھ تعاون کریں اور انہیں ہر ممکن فیسوں میں رعایت دیں جبکہ 20 فیصد فیسوں کی کمی کے حوالے سے سندھ حکومت نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے البتہ اس تجویز کو آج کی ہونے والی وزیر اعلیٰ کی ٹاسک فورس کے اجلاس میں رکھا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ان وزراء نے سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ اس وقت اس طرح کی باتیں پھیلائی جارہی ہیں کہ سندھ حکومت لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد کے لئے کچھ نہیں کررہی ہے اورکسی قسم کی کوئی امداد نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر سراسر غلط ہے۔ اس وقت سندھ حکومت کی جانب سے 1 لاکھ ان افراد کو جو زکواۃ کمیٹی کے تحت مستحقین ہیں ان کے اکاؤنٹ میں فی کس 6 ہزار روپے منتقل کردئیے گئے ہیں اور اس وقت تک ان تمام مستحقین نے وہ رقوم اپنے اکاؤنٹس سے نکلوا بھی لی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے پہلے روز سے ہی اس بات کی تیاری شروع کردی تھی کہ لاک ڈاؤن کے باعث کم آمدن اور بالخصوص ڈیلی ویجز کے ملازمین کو درپیش مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں نہ ہمارے پاس اس طرح کا ان کا کوئی ڈیٹا موجود تھا اور نہ ہی وفاق یا دیگر کسی اور صوبوں کے پاس تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں ایک ایسا طریقہ کار وضح کیا کہ اس سے ان کا مکمل ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہو اور ہم اس ڈیٹا کی مدد سے ان کو راشن کی بجائے براہ راست ان کے موبائل نمبر کے ذریعے پیسے منتقل کردیں لیکن بدقسمتی سے اس میں کچھ مسائل اور مشکلات ہمیں درپیش ہوگئی اور اس سلسلے میں ہم نے وفاق کے کچھ اداروں سے درخواست بھی کی لیکن وہاں سے کوئی مثبت جواب نہ مل سکا اور ہمیں مجبوراً اس طریقہ کار کی بجائے راشن کی تقسیم کے طریقہ کار کو دوبارہ وضح کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل اور لاجسٹک کے اعتبار سے بہت ہی کٹھن کام ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے ڈپٹی کمشنرز کی زیر نگرانی اس راشن کی تقسیم کے لئے صوبے بھر میں کمیٹیاں تشکیل دی اور ان کمیٹیوں میں جو ممبران شامل ہیں ان میں متعلقہ یوسی کے چیئرمین، لوکل زکواۃ کمیٹی کا چیئرمین، اقلیتی کونسلر، ایک خاتون کونسلر یا سماجی خاتون رکن، ایک فلاہی تنظیم کا رکن اور ایک ڈی سی کا نمائندہ بحثیت رکن شامل ہیں۔ یہ کمیٹی متعلقہ یوسی میں مستحق اور ڈیلی ویجز و سفید پوش افراد کی نشاندہی کرے گی اور ان کو راشن ان کے گھروں پر پہنچا دیا جائے گا اور اس پر کسی قسم کی کوئی نمود و نمائش نہیں ہوگی تاکہ ان کی عزت نقس مجروع نہ ہو۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے سیلانی، چھیپا، الخدمت، ایدھی سمیت 36 فلاہی تنظمیوں کے ساتھ مل کر بھی ایک سسٹم کے تحت کام شروع کیا ہے اور اس وقت تک صوبہ سندھ میں ان فلاہی تنظمیوں کے تحت 2 لاکھ 15 ہزار افراد کو راشن فراہم کیا جاچکا ہے اور یہ وہ ہیں جن کے شناختی کارڈز کے نمبر سندھ حکومت کی جانب سے جاری ایک موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے ملنے والے ڈیٹا کی ہے جبکہ کم و بیش 1 لاکھ سے زائد افراد کو راشن اس ایپ سے قبل ہی تقسیم کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوی کی جانب سے بھی 30 ہزار مستحقین میں راشن تقسیم کیا جاچکا ہے اور دو روز قبل ڈی سی کی سطح پر سندھ حکومت کی جانب سے 5 لاکھ افراد کو راشن کی فراہم کے لئے 1 ارب 8 کروڑ روپے کی جو رقم جاری کی گئی ہے، اس میں سے اب تک 32 ہزار خاندانوں کو راشن فراہم کیا جاچکا ہے اور رفاہی اداروں اور ڈی سیز کو یہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ راشن کی تقسیم کے لئے کو بھیر نہیں لگائیں گے بلکہ وہ راشن ان مستحقین کے گھروں پر خود پہنچائیں گے اور اس سلسلے میں ڈی سیز تمام رفاہی اداروں کی مکمل معاونت بھی کریں گے۔ اس موقع پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم لازمی سروس اور گڈزٹرانسپورٹ کوروک نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس لاک ڈاؤن پر پابندی کروانے کے سلسلے میں عوام اورعلماء کے مشکور ہیں کہ انہوں نے تعاون کیا۔ سید ناصر شاہ نے کہا کہ 253سے زائد لوگ ٹھیک ہوچکے ہیں۔ لیکن یہ امر باعث افسوس ہے کہ کہ ٹیسٹنگ کٹس کی وجہ سے تیزی نہیں دکھاسکے۔ٹیسٹنگ کٹس عالمی مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں اور ہوائی رابطے بندہونے کی وجہ سے بھی سامان تاخیرسے پہنچ رہاہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ نے پھربھی یوکے سے کٹس منگوائی ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صنعتوں کے معاملے پروزیراعلی نے کل اجلاس کیا اورایسی صنعتیں جن کی اندررہائشی کالونی موجود ہے ان کوایس اوپی بننے کے بعد کھولاجائیگا۔ سید ناصر شاہ نے کہا کہ ہم نے اپنی سیاست کوکورنٹائین میں رکھاہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم بحران کاذمہ داراگرسندھ ہے تو کیا پنجاب کمیں بھی ہری رام نے جاکر بحران پیداکیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وفاق سے بہت سی شکایات ہیں لیکن ہم یہ تمام بعد میں شکایات کریں گے۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کے حلیم عادل، عامرخان، نند کمارسمیت سب سے بات ہوئی ہے سب ہمارے لئے برابر ہیں۔ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر برائے تعلیم و محنت سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت سماجی فاصلوں کی پالیسی پر عمل پیراہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے نتیجے میں ریلیف کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے تھے۔کوروناوائرس کے نتیجے میں سب سے پہلے لوگوں اورصنعتوں کاسوچاتھا انہوں نے کہا کہ راشن کی تقسیم اس طرح نہیں کر سکے جس طرح کرنا تھا۔ سعید غنی نے کہا کہ وفاق نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت مدد کی بات کی اس میں سندھ حکومت بھی اپناحصہ ڈالے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک حیسکواورسیپکوکوہدایات جاری کی ہیں کہ چارہزارماہوارتک بل کے کنزیومرز سے چارقسطوں میں لیں گے اور کیبل آپریٹرزکو بھی کہا کہ غریب علاقوں سے بل نہ لیں کرائے داروں کے لئے مالک مکان کوگذارش کی کہ آدھاکرایہ لیں۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ تمام پرائیوٹ اسکولزکوکہا کہ وہ بھی ان تمام خاندانوں کوریلیف دیں گے جو مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ صنعتی اداروں سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی مزدور کو نہ نکالیں اور ان کو پوری تنخواہ ادا کریں اور اس سلسلے میں ہیلپ لائن بھی قائم کی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ کئی فلاحی ادارے راشن بانٹ رہے تھے وہاں رش لگتاتھا اس لئے اس پرپابندی لگائی اب تمام فلاحی ادارے ڈی سی کو درخواست دیں گے۔ ڈپٹی کمشنرز کے پاس فہرستیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راشن تقسیم میں تاخیرکی وجہ ڈیٹا کاموجود نہ ہونا ہے۔ پہلی دفعہ اتنی تعداد میں مستحقین پیداہوئے لوگوں کوامداد کی ضرورت پڑی۔ صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ اسکولزکوکہا ہے لوگوں کو ریلیف دیں جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے جو فیصلہ 20 فیصد کا آیا ہے، اس سے زائد یہاں نجی اسکولوں کو ضرورت مندوں کو ریلیف دینے کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن کے ذریعے کہا گیا ہے تاہم آج کے اجلاس میں ہم وزیر اعلیٰ سندھ کے سامنے 20 فیصد والی تجویز کو بھی رکھیں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وزراء اوراسپیشل اسسٹنٹ کی ڈیوٹی ان کے اضلاع میں لگائی گئی ہے۔ چارسے پانچ وزراء یہاں وزیراعلی کی مدد کے لئے کراچی میں ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here