بخدمت جناب عزت مآب- وزیراعظم عمران خان – اسلامی جمہوریہ پاکستان

0
1672

بخدمت جناب عزت مآب – وزیراعظم عمران خان – اسلامی جمہوریہ پاکستان
کورونا وائرس (COVID-19) نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور عالمی سطح پر زندگی کے ہر طبقہ کو متاثر کیا ہے۔ اسی طرح ، نجی تعلیمی ادارے بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ پاکستان جیسی ترقی پذیر معیشت میں ، نجی تعلیمی اداروں نے مجموعی خواندگی کی شرح کو بڑھانے ، معیاری تعلیم تک رسائی اور تحقیق و ترقی کو فروغ دینے ، اسکول سے باہر بچوں کے اعداد و شمار کو کم کرنے اور بچوں کو بین الاقوامی سطح پر تعلیم کے مواقع کی فراہمی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایک تجزئیے کے مطابق پری پرائمری سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک ، پاکستان میں نجی تعلیمی اداروں کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے ، جن میں سے 80 فیصد سے زیادہ پرائیوٹ اسکولز ہیں۔
محترم وزیر اعظم صاحب، جیسا کہ آپ نے پہلے ہی COVID-19 پھیلنے سے معیشت کا استحکام برقرار رکھنے کے لئے مینوفیکچرنگ انڈسٹری ، برآمد کنندگان اور SMEs کے لئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے ، ہم آپ کی توجہ ملک بھر کے نجی تعلیمی اداروں کی طرف بھی مائل کروانا چاہتے ہیں اور ان اداروں کیلئے فوری طور پر ریلیف پیکج کے اعلان کی درخواست کرتے ہیں ۔ اس سلسلے میں چند بنیادی گزارشات درج ذیل ہیں:
1- مارچ ، اپریل اور مئی کی ماہانہ مدت کے لئے پانی، بجلی ، گیس اور ٹیلی فون کے بلوں کی ادائیگی میں ریلیف دیا جائے۔
2- تمام تر واجب الادا ٹیکسوں جس میں سوشل سیکیورٹی ، ای او بی آئی ، پروفیشنل اور پراپرٹی ٹیکس شامل ہیں، ان میں سبسڈی فراہم کی جائے۔
3- تمام ترحالیہ رجسٹریشن اور تجدید کی مدت میں ایک سال کے لئے رضاکارانہ توسیع دی جائے۔ جن میں قومی اور صوبائی سطح پر قائم ادارے مثلا ڈائیریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز ، ثانوی اور انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن بورڈز ، ووکیشنل ٹریننگ اور ٹیکنیکل ایجوکیشن بورڈز وغیرہ شامل ہیں.
4- نجی تعلیمی اداروں کے لئے بینکوں کے ذریعے آسان قرضوں کی فوری فراہمی صفر یا کم سے کم ممکنہ مارک اپ کے ساتھ یقینی بنائی جائےتاکہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تنخواہوں اور اسکول عمارتوں کے کرائےجیسے اخراجات کا انتظام با آسانی کیا جا سکے۔
نجی تعلیمی اداروں کی خدمات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ، ہم جناب اعلی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ *Charter of Demands* کے مطابق فوری طور پر امدادی پیکیج کا اعلان کریں ، بصورت دیگر ہم خوفزدہ ہیں کہ اگر درمیانے طبقے کے اسکول بند ہو گئے تو سیکڑوں طلباء کا تعلیمی سال داو پر لگ جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ تدریسی / غیر تدریسی عملے کی بے روزگاری اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز کا ناقابل تلافی نقصان کا بھی شدید اندیشہ ہے۔
بصد احترام،
ناصر رضا زیدی
صدر، پاکستان اکیڈمک کنسورشیم (PAC)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here