فخرِ اہلِ سنت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی علیہ الرحمتہ خطیب ِ پاکستان حضرت علامہ مولانا محمد شفیع اوکاڑوی علیہ الرحم کی پوری زندگی دِین و ملت کی خدمت سے عبارت ہے

0
3718

تحریر : سیدمحبوب احمد چشتی
عصرِ حاضر میں جب علم و عمل میں بے گانگی ہے، نفس حاوی ہوتا جارہا ہے، مطلب پرستی اور خود غرضی کا دور دورہ ہے، بے عملی کی دھند کثیف اور گمراہی کے اندھیرے گھمبیر ہوتے جارہے ہیں، ایسے میں علمائے حق کی سیرت کا مطالعہ ہی مشعل بن کر نور پھیلا سکتا ہے خطیب ِ پاکستان حضرت علامہ مولانا محمد شفیع اوکاڑوی علیہ الرحم کی پوری زندگی دِین و ملت کی خدمت سے عبارت ہے، آپ کو دیکھ کر اسلاف کی یاد تازہ ہوتی تھی، آپ کی سیرت کے مطالعہ سے شریعت پر استقامت اور متابعت ِ سنت کا ذوق ابھرتا ہے خطیب ِ پاکستان حضرت علامہ مولانا محمد شفیع اوکاڑوی علیہ الرحم رمضان المبارک ھ بمطابق 2 فروری 1930ء کو نواں کوٹ، کھیم کرن (مشرقی پنجاب، انڈیا) میں الحاج میاں شیخ کرم الہی نقش بندی کے گھر تولد ہوئے، آپ کے آبا اجداد، یمن سے ہندوستان میں وارِد ہوئے تھے جو یمنی شیوخ مشہور تھے – آپ نے سب سے پہلے قرآنِ پاک حفظ کِیا، اس کے بعد عِلمِ دِین کی تمام مروجہ عربی اور فارسی کتابیں پڑھیں، انتہائی کتب حضرت علامہ مولانا علی صاحب اشرفی اوکاڑوی مدظلہ سے پڑھیں، دورہء حدیث غزالیِ زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی علیہ الرحم سے کِیا اور محدثین کے طریق پر حدیث و تفسیر کی اجازت ان اساتذہ سے حاصل کی – آپ نے پندرہ برس کی عمر ہی سے خطابت شروع کردی تھی چناں چہ پنجاب کے لوگ آپ کو طوطیِ پنجاب اور بلبلِ چمنستانِ رسول (ۖ) کے لقب سے یاد کرنے لگے تھے، خطابت میں آپ کو ید ِ طولی حاصل تھا، آپ نے مختلف عِلمی موضوعات پر تقریبا اٹھارہ ہزار سے زائد خطبات دنیائے سنیت کے گوش گزار کئے، جو ایک بہت بڑا اعزاز ہے آپ اپنے سینہ میں دِین وملت کا گہرا درد رکھتے تھے اور ہر ضرورت کے موقع پر ملک و قوم کے لئے گراں بہا قربانیاں سر انجام دیتے رہے، آپ مسلک سے والہانہ لگن رکھتے اور اہلِ سنت و جماعت کے حقوق کی پامالی پر ہمیشہ مضطرب رہتے تھے، اس سلسلہ میں ملک کے طول و عرض میں دورے کرتے اور مختلف انواع کی مساعی مشکورہ فرماتے، آپ اہلِ بدعت اور گمراہ فرقوں کے ساتھ تشدد اور منافرت کے سلوک کی جگہ سنت ِ رسول ۖ کے مطابق خیر خواہی سے انہیں حق و صداقت کی تلقین کرتے تھے آپ کے اسی طرزِ تبلیغ کی وجہ سے کئی بے گانے، اپنے اور کئی مخالف، موافق ہوگئے – آپ نے محراب و منبر کو ہمیشہ رسول اللہ ۖ کی امانت سمجھا اور کبھی اپنی ذاتی منفعت کی خاطر حق گوئی سے اعراض نہ کیا، اس کے رد ِ عمل میں مخالفین کی طرف سے قتل کی دھمکیاں ہی نہیں دی گئیں، آپ پر قاتلانہ حملے ہوئے لیکن آپ نے کسی بھی طعن و دشنام کی پروا نہیں کی اور عشقِ رسول ۖ کی شمع سے دِلوں کو منور کرتے رہے خطیب ِ پاکستان حضرت علامہ مولانا محمد شفیع اوکاڑوی علیہ الرحم کی شخصیت نہایت منکسر المزاج، متواضع اور پروقار تھی – جس شخص کو بھی آپ کے ساتھ کچھ وقت گزارنے کا اتفاق ہوا وہ آپ کے حسنِ اخلاق کا گرویدہ ہوگیا، طبیعت میں سوز و گداز اور وضع قطع سادہ تھی، آپ بے حد محنتی اور فعال شخصیت کے مالک تھے – رات دن ہمہ وقت عبادت اور محنت میں مشغول رہتے تھے – آپ کی پوری زندگی دِین و مسلک اور ملت و ملت کے لئے عملِ پیہم اور جہد ِ مسلسل سے عبارت ہے آج جب کہ کہیں ظلم و تشدد کے اندھیرے ہیں، کہِیں فحاشی اور بے راہ روی کا دور دورہ ہے، کہِیں قناعت اور یاس کی تاریکیاں ہیں، ایسے میں عصرِ حاضر کی نوجوان نسل کو، جاہ طلب واعظوں اور مست حال درگاہ نشینوں کو کردار سازی کا ایک بامقصد حیات کے لئے حضرت علامہ اوکاڑوی علیہ الرحمہ جیسے عظیم انسان کی زندگی میں جھانکنے اور ان کے طرز و طریق کو اپنانے کی ضرورت ہے -حضرت خطیب ِ پاکستان کے تبحرِ علمی اور وسعت ِ مطالعہ کا اندازہ راقم الحروف کو اس وقت ہوا، جب راقم نے آپ کی ذاتی لائبریری میں صاحب زادہ حضرت علامہ کوکب نورانی صاحب اوکاڑوی مدظلہ کے ساتھ حضرت خطیب ِ پاکستان کی شاہ کار کتاب ذکر ِ جمیل کے حوالہ جات کی جانچ پڑتال کا کچھ کام کیا، اس موقع پر آپ کی بے شمار کتب کی زیارت کا شرف حاصل ہوا، راقم نے دیکھاکہ حضرت خطیب ِ پاکستان نے ہر کتاب کی ابتدا میں سینکڑوں کی تعداد میں ضروری یادداشتی نوٹ اور اشاریے لگائے ہوئے ہیں، یہ دیکھ کر راقم الحروف کے دل میں حضرت خطیب ِ پاکستان کی قدر و منزلت میں مزید اضافہ ہوا – آپ نے ملک و ملت اور مسلک ِ حق اہلِ سنت و جماعت کے لئے جو خدمات انجام دیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ نے تقریبا تیس مستقل علمی، دِینی موضوعات پر عمدہ تحقیقی کتابیں تصنیف فرمائی ہیں، سو سے زیادہ مساجد و مدارس کی تعمیر میں حصہ لیا، جماعت ِ اہلِ سنت پاکستان کا قیام اور اس کی ترویج و اشاعت، متعدد ممالک کے دورے اور کئی اداروں اور تنظیموں کی عملی سرپرستی فرمائی، امامت و خطابت فرمائی، تحریک ِ پاکستان میں حصہ لیا، تحریک ِ نظامِ مصطفی ۖ اور تحریک ِ ختمِ نبوت کے ہر اول دستے میں قافلہ سالار رہے، تحریک ِ اتحاد بین المسلمین میں حصہ لیا، تحریک ِ دفاعِ پاکستان میں مثالی کردار ادا کیا، سیاسی اور سماجی کارہائے نمایاں انجام دیئے، قومی اسمبلی اور مجلسِ شوری میں قانون سازی اور ملک و قوم کے لئے تعمیری خدمات انجام دیں، کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت فرمائی، ریڈیو اور ٹیلے وژن سے دِینی پروگرام کئے، سر اٹھانے والے فتنوں کی سرکوبی کی، مریدین و معتقدین کی تربیت فرمائی، اس کے علاوہ آپ اور بہت سے فلاحی کاموں میں حصہ لیتے رہے اور اپنے قلب و لسان میں ہم آہنگی اور علم و عمل میں یگانگی قائم رکھی -مورخہ رجب ھ بمطابق اپریل بروز سہ شنبہ، عالمِ اسلام کا یہ نام ور خطیب ِ اعظم، رسول اللہ ۖ کا عاشقِ صادق، اہلِ سنت و جماعت کا محبوب، فخرِ اہلِ سنت اور ان کی عقیدتوں کا مرکز، علم و فضل کا نیرِ تاباں غروب ہوگیا – نظامِ فطرت، دستورِ عالم اور قانونِ قدرت یہی ہے جو بھی دنیا میں آتا ہے وہ یہاں رہنے کے لئے نہیں آتا، لیکن کچھ جانے والے ایسے بھی ہوتے ہیں جو دنیا سے رخصت ہوکر حیات ِ سرمدی پالیتے ہیں، وہ بعد وفات دائمی زندگی حاصل کرلیتے ہیں، ان کی تعلیمات، ان کے ارشادات، ان کے فرمودات کاروان منزل کے لئے ظلمت ِ شب میں ماہ و نجوم کا کام دیتے ہیں، حضرت خطیب ِ پاکستان کی ذات ِ گرامی بھی ان ہی قدسی صفات ہستیوں میں سے ایک ہے جن کی یاد، جن کے نام، جن کی سیرت، جن کے کردار کو مر ورِ ایام اور گردشِ زمانہ کتابوں کے صفحات اور آنے والی نسلوں کے قلوب سے اِن شا اللہ قیامِ قیامت تک محو نہیں کرسکتے، نہ فنا کرسکتے ہیں نہ ختم کرسکتے ہیں الولد سِر لِابِیہ کے مصداق اب آپ کے فرزند ِ ارجمند، خطیب ِ ملت حضرت علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی صاحب آپ کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور پوری دنیا میں اسلام کے آفاقی پیغام کو پھیلارہے ہیں، اپنے والد ِ گرامی کی طرح انہیں بھی خطابت میں کامل عبور حاصل ہے، آپ نے کئی کتابیں تصنیف فرمائی ہیں جو اپنے موضوع اور افادیت کے اعتبار سے بہت خوب ہیں – اللہ رب العزت جل جلالہ، آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے اور آپ کو ہر قسم کے فتنوں اور فتنہ پروروں سے بچائے –

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here