سندھ میں گراس روٹ لیول تک خدمات پہنچاتا بلدیاتی نظام نافذ ہونا چاہیئے۔

0
1856

 

;

 

تجزیاتی رپورٹ :سید محبوب احمد چشتی

ایم کیو ایم پاکستان کو تحریک انصاف اور سندھ حکومت دونوں نے وزارتوں کا لالچی سمجھ لیا ہے
آپس کے نظریاتی اختلافات اب نظریات برائے فروخت کی شکل اختیار کرچکے ہیں نااتفاقی کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق اور سندھ حکومت ایم کیوایم پاکستان سے پنک پانگ کھیلنے میں مصروف ہے

وفاقی حکومت کی جانب سے چھوڑے جانے والے شوشے کا انجام کچھ نہ نکلاکراچی کا کنٹرول وفاق کی سنبھالنے کے بیانات ہوائی قلعے ثابت ہو ئے شہر قائد کیلئے کوئی کچھ کرنے تاحال تیار دکھائی نہیں دے رہا ہے اور جن کو کرنا ہے وہ فی الحال دکھائی نہیں دے رہے ہیں البتہ شہریوں کو لارے لپے دینے کیلئے ہر کوئی متحرک ہے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ بڑھنے سے شہری خائف دکھائی دے رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کا بلدیاتی نظام بھی سندھ میں نافذ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے سندھ حکومت بضد ہے کہ وفاق اٹھارویں ترمیم کے آڑے نہ آئے سندھ حکومت موجودہ یا اپنی مرضی کا بلدیاتی نظام نافذ کرنا چاہتی ہے جبکہ سیاسی وسماجی سطح پر ہر کوئی اس بات کا حامی ہے کہ سندھ میں گراس روٹ لیول تک خدمات پہنچاتا بلدیاتی نظام نافذ ہونا چاہیئے شہریوں کا کہنا ہے کہ جب آئین میں گنجائش نہیں ہے تو کراچی کو وفاق کے کنٹرول میں لینے کی بات کیوں کی گئی ؟بہتر ہے کہ شہرقائد کے لئے سیاسی بیانات کے بجائے کارآمد فیصلے کئے جائیں موجودہ بلدیاتی نظام کراچی کو گندگی کا تحفہ دے چکا ہے انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے کراچی اسوقت شہر کہلانے کے قابل نہیں ہے کراچی اسوقت دنیا کا سب سے بڑا دیہات ہے مقامی لوگ غیر مقامی افراد کے مکمل کنٹرول میں دے دئیے گئے ہیں بلدیاتی اداروں میں سنوائی نہ ہونے کے برابر ہے مقامی منتخب نمائندگان بھی غیر مقامیوں کے غلام بن چکے ہیں ایسے میں ماضی کی کراچی کی نمائندہ جماعت کراچی کیلئے کچھ نہیں کر رہی ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ جب وفاق میں آپ کی پوزیشن درست ہے تو کراچی کو اس کا حق دلوانا چاہیئے مفاہمت کر کے کراچی کا بیڑا غرق ہوتے دیکھنے سے بہتر ہے جراتمندانہ اقدام اٹھائے جائیں کراچی میں زیادتیوں کا عنصر بڑھتا جا رہا ہے اسے نہیں روکا گیا تو مسائل مزید بڑھیں گے تحریک انصاف اور ایم کیوایم ملکر کراچی کے مسائل حل کروائیں کراچی اندرون سندھ کے عوام کی طرح زیادتیوں کا شکار ہو رہا ہے سندھ کو با اختیار بلدیاتی نظام نہ دیا گیا تو خلفشار ہر صورت پھیلے گا.دیکھا جائے تو ایم کیو ایم پاکستان کو تحریک انصاف اور سندھ حکومت دونوں نے وزارتوں کا لالچی سمجھ لیا ہے وفاق کی جانب سے بھی ایم کیواایم پاکستان کو مسلسل لولی پاپ دینے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بلدیاتی نظام اور آرٹیکل 4کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوتے دکھائی نہیں دے رہی ہے ظاہر یہی کیا جارہا ہے کہ آپ (ایم کیوایم پاکستان) ہمارے اہم اتحادی ہیں آپس کی نظریاتی لرائی اب نظریات برائے فروخت کی شکل اختیار کرچکی ہے اسی نااتفاقی کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت بھی ایم کیوایم پاکستان کو وزارتوں کا لالچ دے رہی ہے آپس کی نظریاتی لرائی اب نظریات برائے فروخت کی شکل اختیار کرچکی نااتفاقی کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق اور سندھ حکومت بھی ایم کیوایم سے پنک پانگ کھیلنے میں مصروف ہیں۔۔۔۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here