قومی کھیل کی بہتری کیلئے حکومت اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا ، سابق اولمپیئنز

0
2097

حکومت اگر کھیل کیلئے فنڈز نہیں دے سکتی تو اسے بند کردے ، اولمپیئن ناصر علی

پی ایچ ایف پر ایڈہاک لگانا مسئلہ کا حل نہیں پرو لیگ مقابلے میں نمائندگی نہ ہونے سے 18نمبر پر چلے جائینگے ، سلیم شیروانی، ممتاز حیدر

تنقید کرنے والے چور دروازے سے فیڈریشن میں داخل ہونا چاہتے ہیں ، صفدر عباس، محمد علی ، کاشف جواد

کراچی: گولڈ میڈلسٹ اولمپیئن ناصر علی نے سابق اولمپیئنز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے قومی کھیل کی بہتری کیلئے حکومت اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا ہے، حکومت اگر قومی کھیل کیلئے فنڈز نہیں دے سکتی تو پھر اس کھیل کو بند کردے، عالمی مقابلوں میں صرف اس وجہ سے شرکت نہیں کرسکے کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں، پرو ہاکی لیگ میں نہ جانے سے پاکستان عالمی درجہ بندی میں 12 سے 18 نمبر پر چلا جائیگا، فیڈریشن پر ایڈ ہاک لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عبدالستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم میں ، سابق اولمپیئنز اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ناصر علی نے کہا کہ فرانزک آڈٹ کرانا حکومت کا حق ہے حکومت کی جانب سے دی گئی ہر گرانٹ کا آڈٹ ہونا چاہیئے، لیکن اگر آڈٹ کی رپورٹ کو وجہ بناکر عالمی مقابلوں سے روکا جائیگا تو قومی کھیل کی ترقی کے بجائے مزید تنزلی ہوگی، پرو ہاکی لیگ نہ کھیلنے کی پاداش میں پاکستان کے 350 پوائنٹس کم ہوجائینگے جس کے بعد ہم عالمی درجہ بندی پر 12 سے 18 نمبر پر چلے جائینگے ، حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کو چاہیئے کہ قومی کھیل کی بہتری کیلئے پاکستان کی عالمی مقابلوں میں نمائندگی کو یقینی بنائے۔ اولمپیئن سلیم شیروانی نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی ہاکی ٹیم کو شکست ہوتی تھی لیکن ٹیم پر تنقید برائے تنقید کے بجائے تعمیری تنقید ہوا کرتی تھی ، لیکن آج ہاکی ٹیم اور فیڈریشن کیلئے جو زبان استعمال ہورہی ہے اس پر بحیثیت اولمپیئن بہت شرمندگی ہوتی ہے ، تنقید کرنے والوں کی زبان سے صاف ظاہر ہے کہ انہیں ہاکی کا درد نہیں بلکہ عہدے کی لالچ ہے۔ سابق انٹر نیشنل صفدر عباس نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن پر ایڈ ہاک لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اس سے پچھلی فیڈریشن پر بھی دبائو ڈالنے کیلئے یہ حربے استعمال کئے گئے ایڈہاک سے مزید مسائل بڑھیں گے ، حکومت کھیل کہ بہتری کیلئے جامع پلان مرتب کرے قومی کھیل کو فنڈز سے زیادہ سرپرستی کی ضرورت ہے جو حکومت کو کرنی چاہیئے۔ ممتاز حیدر نے کہا کہ ہاکی ہماری پہچان اور شناخت ہے جس کی بناء پر اسے قومی کھیل کا درجہ دیا گیا تھا لیکن موجودہ دور میں قومی کھیل کی رسوائی پر بہت افسوس ہوتا ہے باہر بیٹھے اولمپیئنز کو چاہیئے کہ وہ تمعری تنقید کریں نہ کہ کھیل کی بربادی کا سبب بنیں ۔ محمد علی نے کہا کہ سب کو فیڈریشن میں کرسی لینے کی پڑی ہے کسی کو ہاکی کی فکر نہیں، ہاکی کو جاب سینٹر نہ بنائیں بلکہ اسکی تعمیر اور ترقی کیلئے اقدامات کریں اور مشکل وقت میں ہاکی کو سپورٹ کریں۔ اولمپیئن کاشف جواد نے کہا کہ جو لوگ ہاکی فیڈریشن پر تنقید کررہے ہیں وہ چور راستے سے فیڈرشن میں داخل ہونا چاہتے ہیں ، حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ بلا جواز تنقید کرنے والوں کی باتوں میں نہ آئیں اور جو انکا حق ہے اس عملدرآمد کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here