لوگوں کو فکشن کے برعکس سائینس پر یقین ہونا چاہیے

0
1160

لوگوں کو فکشن کے برعکس سائینس پر یقین ہونا چاہیے
سپریم کورٹ کی سفارش پر منقعدہ یہ کورس قابلِ ستائش ہے، شیخ الجامعہ کراچی کا افتتاحی تقریب سے خطاب
عدلیہ، پولیس، و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آفیشلز کے لیے یہ اپنی نوعیت کا پہلا تربیتی کورس ہے
کراچی۔شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا ہے کہ لوگوں کو فکشن کے مقابلے میں سائینس پر زیادہ یقین ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کی سفارش پر منقعدہ یہ تربیتی کورس قابلِ ستائش ہے، عدلیہ، پولیس، و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آفیشلز کے لیے یہ اپنی نوعیت کا پہلا تربیتی کورس ہے جو صوبے کی پہلی جدید سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری (ایس ایف ڈی ایل) کے تحت منعقد ہوا ہے۔ یہ بات شیخ الجامعہ کراچی نے پیر کو بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں منعقدہ ”عوامی ہلاکتوں سے متعلق کیسز کے تناظر میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ“ پر ایک مختصر کورس کی افتتاحی تقریب میں کہی۔ اس تقریب میں آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری سمیت قائم مقام سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ عامر خورشید، ایس ایف ڈی ایل کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق احمد اور ڈاکٹر حمیرا جہاں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر خالد عراقی نے کہا ملک کو تربیت یافتہ لوگوں کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں ترقی کی رفتار تیز تر ہوسکے، جب کسی آفت سے عوامی ہلاکتیں ہوتی ہیں تو اس سے نبردآزما ہونا اور دشوار ہوجاتا ہے، تمام اداروں کو اس عنوان سے یک سوئی سے کام کرنا ہوتا ہے، انہوں نے بین الاقوامی مرکز کی قومی خدمات کی تعریف کی۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے اس کورس کے انعقاد میں سپریم کورٹ کے مونیٹرنگ جج برائے انسداد دہشت گردی کورٹ جسٹس فیصل عرب کی جانب سے کی جانے والی ہمت افزائی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس تربیتی کورس سے شرکاء میں ڈی این اے لیب کی فنکشنگ، سیمپلنگ، کوڈنگ، ٹیگنگ، رپورٹنگ اور ڈی این اے کی رپورٹ کی تشریح سے متعلق آگاہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ فرانزک لیبارٹری پولیس، میڈیکو لیگل آفیسر اور پروسیکیوٹرز کے لیے متعدد بار تربیتی کورس کا انعقاد کرچکی ہے، کسی بھی قوم کے لیے افراد کی تریبت ناگزیر ہوتی ہے جبکہ آفات سے مقابلہ کرنے کے لیے قبل از وقت تیاری اہمیت رکھتی ہے۔ عامر خورشید نے کہا کہ قدرتی آفات سے مقابلہ کرنے کے لیے حکومتی و غیر حکومتی اداروں کے درمیان بہترین کوارڈینیشن درکار ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری ایک جدید تحقیقی ادارہ ہے جو اب تک تقریبا1300کیسز میں اعلیٰ کوالٹی کی رپورٹس دے چکا ہے، ان کیسز میں پی آئی اے پلین کریش اور نوری آبادی کا سانحہ بھی شامل ہیں۔ آخر میں ڈاکٹر حمیرا جہاں نے کلمہئ سپاس پیش کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here