سورج گرہن کا فلکیاتی منظر جامعہ کراچی کی فلکیاتی رصدگاہ میں ریکارڈ کیا گیا، اس فلکیاتی منظر کو وہاں پر موجود،اساتذہ،طلبہ،میڈیاکے نمائندوں اور دیگر افراد کو دکھایا گیا۔

0
1950

سورج گرہن کا فلکیاتی منظر جامعہ کراچی کی فلکیاتی رصدگاہ میں ریکارڈ کیا گیا، اس فلکیاتی منظر کو وہاں پر موجود،اساتذہ،طلبہ،میڈیاکے نمائندوں اور دیگر افراد کو دکھایا گیا۔
جامعہ کراچی کی فلکیاتی رصدگاہ میں حال ہی میں نصب ہونے والی 16 انچ میڈ ٹیلی اسکوپ کے ذریعے بروزاتوار 21 جون کوجب چاند زمین اور سورج کے مابین آنے کی وجہ سے سورج کا ایک بڑا حصہ چاند کی وجہ سے چھپ گیا تھا،اس فلکیاتی منظر کو وہاں پر موجود،اساتذہ،طلبہ،میڈیاکے نمائندوں اور دیگر افراد نے دیکھا۔
ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد جاوید اقبال کے مطابق بروز اتوار21 جون 2020 ء کو کراچی میں جزوی سورج گرہن کا آغاز تقریباً9 بجکر 26 منٹ پر ہوا اور تقریباً گیارہ بجے یہ اپنے عروج پر تھاجس کی وجہ سے تقریباً92 فیصد سورج چاند کی وجہ سے چھپ گیا تھایہ سلسلہ کراچی میں تقریباًتین گھنٹے بیس منٹ تک جاری رہا۔
پاکستان کے تین شہر جس میں گوادر،سکھر اور لاڑکانہ شامل ہیں جہاں پر چاند سورج اور زمین کے مابین آنے کی وجہ سے 98 فیصد سورج چھپ گیا تھا اور سورج ایک برائٹ رِنگ کی صورت میں نظر آیا۔سکھر میں تقریباًگیارہ بجکر سات منٹ پر 33 سیکنڈ تک یہ منظر دیکھاگیا۔اس کے علاوہ انڈیا کے شمالی علاقوں اور جنوبی چین میں بھی یہ ایک دائرہ (Ring) نمانظرآیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سید تنویر اقبال نے کہا کہ کراچی میں چاند زمین اور سورج کے مابین آنے کی وجہ سے92 فیصد سورج جبکہ گوادر اور سکھر میں 98 فیصد سورج چاند کی وجہ سے چھپ گیا تھااور گوادر اور سکھر میں یہ ایک دائرہ(Ring) نمانظر آیاجسے ہم آگ کا چھلہ کہتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here