فلمی شاعری کرنا کوئی آسان کام نہیں،میٹرو پو لیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن

0
1947

کراچی (اسٹاف رپورٹر) میٹرو پو لیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا ہے کہ فلمی شاعری کرنا کوئی آسان کام نہیں، یہ بہت مشکل کام ہے، فلمی شاعر تلوار کی دھار پر چلتا ہے، ہم میں سے کئی لوگوں کو بڑے سے بڑے شاعر کی شاعری اور غزلیں یاد نہیں رہتیں مگر کیا وجہ ہے کہ کسی گیت کے میٹھے بول آسانی سے یاد رہ جاتے ہیں، فلمی شاعری کی یہی چاشنی اسے ایک علیحدہ صنف کے طور پر ادب میں منوائے گی، وہ کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے معروف شاعر، نغمہ نگار اور کالم نویس یونس ہمدم کے اعزاز میں منعقدہ تقریب ” ایک شاعر ایک شام” سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے، تقریب سے فلم اسٹار مصطفٰی قریشی، آغا مسعود حسین، تاجدار عادل، اقبال لطیف، پروفیسر نوشابہ صدیقی ،گلوکار ایم افراہیم، فراست رضوی، اویس ادیب انصاری ،بشیر قمر، صابر علی اور علی حسن ساجد نے خطاب کیا،تقریب کی صدارت پروفیسر سحر انصاری نے کی، اس موقع پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی اور امریکہ میں مقیم یونس ہمدم سے اپنی محبت اور یگانگت کا اظہار کیا جو اب مستقل طور پر امریکہ ہی میں مقیم ہیں اور دوستوں کی یاد اور محبت میں پاکستان آتے رہتے ہیں، تقریب کے مہمانِ خصوصی میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جس معاشرے میں قلم کتاب کی بات ختم ہو جائے تو وہاں لوگ ” اجنبی آشنا ” ( یونس ہمدم کی شاعری کی کتاب ) کو بھی پہلی نظر میں ” ایٹمی آشنا پڑھنے لگتے ہیں، جہاں قلم خاموش ہو جاتا ہے وہاں اسلحہ عام ہو جاتا ہے، ہمیں اس دنیا کو قلم دوست بنانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ دیارِ غیر میں یونس ہمدم اپنے ملک کے سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں، وہاں ان کا عمل اپنے ملک کا عکاس ہو گا، یونس ہمدم سمیت دیگر نے جس طرح امریکہ میں اردو زبان کو زندہ رکھا ہوا ہے وہ قابلِ تحسین ہے، صاحبِ صدر پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ یونس ہمدم نے اپنی بے پناہ محنت سے یہ مقام حاصل کیا ہے، آج کے دور کا یہ المیہ ہے کہ شاعر کی کتاب شائع ہو کر اس ہی تک محدود ہو جاتی ہے لہذا اس کے دیگر ایڈیشن آنا تو بہت مشکل کام ہے، انہوں نے کہا کہ یونس ہمدم کی فلمی شاعری بہت عمدہ ہے، انہوں نے جو بھی لکھا بہت اچھا لکھا ہے، مصطفیٰ قریشی نے کہا کہ امریکہ میں رہنے والے ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں اور انسانی حقوق کی اقدار پر عمل درآمد کرانے میں اپنا اثر رسوخ استعمال کر یں، تاجدار عادل نے کہا کہ یونس ہمدم جو بھی لکھتا ہے آسان اور دل نشین لکھتا ہے، ان کے لکھے ہوئے گیتوں پر دُھن بنانے میں موسیقاروں کو بہت آسانی ہوتی تھی، آغا مسعود حسین نے کہا کہ ادیب و شاعر چاہیے امریکہ میں ہوں یا پاکستان میں، ہمارے دل محبتوں کے رشتے میں جُڑے ہوئے ہیں، صابر علی نے کہا کہ یونس ہمدم کو دیکھ کر انہوں نے بھی صحافت کی ابتداء کی، انہوں نے کہا کہ ماضی میں کراچی سے لاہور جا کر اپنے پیر جمانا کوئی آسان کام نہیں تھا مگر یو نس ہمدم نے یہ مشکل کام بھی کر دکھایا جس پر انہیں فخر ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی وہ اسی طرح کام کرتے رہیں گے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here