News

بزم تاجیہ امجدیہ (رجسٹرڈ) انٹرنیشنل کے وجاہت علی شاہ تاجی کی قیادت میں دارالصحت ہسپتال اور لیاقت کالج آف میڈیکل اینڈ ڈینٹسٹری کے چیئرمین عامر ولی الدین چشتی سے ملاقات کی۔

بزم تاجیہ امجدیہ (رجسٹرڈ) انٹرنیشنل کے وجاہت علی شاہ تاجی کی قیادت میں دارالصحت ہسپتال اور لیاقت کالج آف میڈیکل اینڈ ڈینٹسٹری کے چیئرمین عامر ولی الدین چشتی سے ملاقات کی۔
کراچی:(اسٹاف رپورٹر) بزم تاجیہ امجدیہ (رجسٹرڈ) انٹرنیشنل کے وفد نے گدی نشین و سربراہ بزم تاجیہ امجدیہ قاضی سید میر وجاہت علی شاہ تاجی کی قیادت میں دارالصحت ہسپتال اور لیاقت کالج آف میڈیکل اینڈ ڈینٹسٹری کے چیئرمین عامر ولی الدین چشتی سے ملاقات کی۔ جس میں ہم نے بزم کی جانب سے ریفر کئے جانے والے مستحق مریضوں کا مفت علاج کرنے کے حوالے سے بات کی جسے اُنہوں نے فوری منظور کرتے ہوئے احکامات صادر فرمائے۔ اور ہماری اس بات کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں بھی پیش کرنے کا یقین دلایا۔ عامر ولی الدین چشتی نے کہا کہ بزم تاجیہ امجدیہ انسانیت کی خدمت کےلئے بہت اچھے کام کررہی ہے اُس کے ساتھ تعاون کرنا ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ دارالصحت ہسپتال میں ویسے بھی نادار اور مستحقین کی خدمت کےلئے پیش پیش رہتا ہے،مگر بزم تاجیہ امجدیہ کی جانب سے ریفر کئے جانے والے مریضوں کو ہم پہلی فرصت میں علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم کریں گے۔ اس ملاقات میں بزم تاجیہ امجدیہ امریکہ کے انچارج نوید قاضی بھی موجود تھے۔

LEAVE A RESPONSE

Your email address will not be published. Required fields are marked *

News

ایم پی اے ڈاکٹر عمران علی شاہ نے سندھ کے ہیلتھ بجٹ کو فراڈ قرار دے دیا سرکاری اسپتالوں کی حالت زار تشویشناک ہوچکی ہے، ویکسین کیلئے فراہم کردہ رقم کہاں گئی، ڈاکٹر عمران علی شاہ کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے ممبر صوبائی اسمبلی اور معروف آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر سید عمران علی شاہ نے سندھ کے ہیلتھ بجٹ کو فراڈ قرار دے دیا اور کہا کہ اس سال ہیلتھ بجٹ کی رقم میں اضافہ تو کیا گیا لیکن افوس کی بات یہ ہے کہ آج تک سابقہ منصوبے التوا کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں ہیلتھ بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوے ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ اس سال ہیلتھ بجٹ کی رقم 132 ارب سے بڑھا کر 172 ارب کردی گئی ہے جو بلاشبہ اچھا اقدام ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ آج بھی کراچی سمیت اندورن سندھ میں سرکاری اسپتال اور میڈیکل سینٹرز زبوں حالی کا شکار ہیں، خاص طور پر لیاری جنرل اسپتال کی حالت دیکھ کر شرم آتی ہے جہاں آرتوپیڈک کیس کے مریض کو کہا جاتا ہے کہ اپنا سمان خود ضرید کر لاو تو آپکی سرجری ہوجائے گی، دوسرے سول اسپتال کراچی میں ایمرجینسی ادویات تک میسر نہیں ہیں، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ 18 ارب روپے جو ادویات کیلئے مختص کیئے گئے ہیں وہ کہاں گئے، اسی طرح کووڈ ویکسین کیلئے وفاق نے سندھ کو125 ارب روپے کی رقم فراہم کی ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ میری اطلاع کے مطابق آج تک سندھ حکومت نے ایک روپے کی ویکسین نہیں خریدی، خدارا سندھ کے عوام پر رحم کریں، لسانی تعصب سے بالاتر ہوکر صوبہ کے عوام کو میڈیکل سروسز فارہم کرنے کیلئے اقدامات کیئے جائیں۔ ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے سات ڈسٹرکتس میں ایک میں بھی پی پی ایچ آئی نہیں جوبڑے افسوس کی بات ہے، سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ لیاری کراچی میں 80 کروڑ کی لاگت سے 25 بستروں پر مشتمل اسپتال گزشتہ دس سالوں سے زیر تعمیر ہے لیکن آج تک وہ مکمل نہیں ہوا، وزیر اعلی مراد علی شاہ نے اس سال بھی بجٹ مین کئی نئی اسکیمیںاعلان کی ہیں لیکن میرا موقف یہ ہے کہ خدارا پہلے زیر التوا پروجیکٹس تو مکمل کرلیں۔ انھوں نے سندھ ہیلتھ کمیشن پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوے کہا کہ یہ بالکل غیر فعال ہوچکاہے۔ ان کی سرپرستی میں آج بھی جعلی ڈاکٹروں اور غیر رجسٹرڈ میڈیکل سینٹرز میں مک مکا کے بعد ان کی پریکٹس کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کے عوام صاف پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں، کراچی سمیت اندورن سندھ میں آج تک فلٹر پلانٹس ایسے نہییں لگائے گئے جن سے لوگوں کو صاف پانی میسر ہو۔ ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اب تک 164 ارب روپے کی ویکسین لوگوں کو لگا چکی ہے جبکہ مزید ویسین منگوائی جارہی ہے، کورونا ویکسین پر بھی سندھ حکومت سیاست کررہی ہے جبکہ وفاقی حکومت بلاتفریق عوام کی خدمت کیلئے کوشاں ہیں اور اپنے وزیر اعظم عمران خان کے ویثرن کو لیکر پورے ملک کی عوام کی خسمت کیلئے کوشاں ہیں، دوسری جانب سندھ حکومت کورونا اور پانی کے ایشوز کو بنیاد بناکر لسانی تعصب کو ہوادے رہی ہے۔

REGISTERED NOW